ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / بنگلورو: فرقہ پرست تنظیموں کی عدلیہ پر غالب ہونے کی کوششوں پر رضوان ارشد کوسخت تشویش

بنگلورو: فرقہ پرست تنظیموں کی عدلیہ پر غالب ہونے کی کوششوں پر رضوان ارشد کوسخت تشویش

Sat, 23 Jul 2016 06:05:50  SO Admin   S.O. News Service

آر ایس ایس کو بے نقاب کرنے کیلئے مقدمہ کا سامنا کرنے راہول گاندھی کا تاریخی فیصلہ:رضوان ارشد
بنگلورو۔22جولائی(عبدالحلیم منصور؍ایس او نیوز) ملک کے نظام میں فرقہ واریت کو پھیلانے کیلئے آر ایس ایس کی طرف سے منظم کام کیا جارہا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس منظم سازش کا شکار ملک کا معتبر ترین عدلیہ بھی ہوتا جارہا ہے۔ خاص طور پر پچھلے پندرہ دنوں میں عدلیہ کے چند فیصلوں سے عوام کے ذہنوں میں یہ شکوک وشبہات جنم لے چکے ہیں کہ کہیں عدلیہ بھی سنگھ پریوار کے زیر اثر تو نہیں؟ لیکن ملک کے عوام کو عدلیہ کے انصاف پر اعتماد رکھنا چاہئے۔ ایک دو فیصلوں سے عدلیہ پر سے اعتماد ٹوٹ نہیں سکتا۔ ان خیالات کا اظہار نومنتخب رکن کونسل اور یوتھ کانگریس صدر رضوان ارشد نے کیا۔ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اترپردیش کے دادری میں گائے کا گوشت رکھنے کی افواہ پر محمد اخلاق نامی شخص کو فرقہ پرستوں نے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اس کی موت کے مقدمہ میں جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا وہ بآسانی باہر نکل آئے، جبکہ اس کے گھر میں گائے کا گوشت رکھنے کا الزام لگاکر اب محمد اخلاق کے خاندان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے عدالت کی طرف سے حکم دیا گیا ہے۔ اسی طرح بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قتل کے سلسلے میں نائب صدر کانگریس راہول گاندھی کی حقیقت بیانی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔راہول نے گاندھی جی کے قتل کیلئے آر ایس ایس کو ذمہ دار ٹھہرایا تو عدالت میں یہ سوال کیا جارہا ہے کہ راہول گاندھی آر ایس ایس سے معافی مانگیں یا مقدمہ کا سامنا کریں۔ رضوان ارشد نے کہاکہ اس معاملے میں مقدمہ کا سامنا کرکے آر ایس ایس کو بے نقاب کرنے کا جو اعلان راہول گاندھی نے کیا ہے وہ انتہائی خوش آئند ہے۔کم از کم اس مقدمہ کے ذریعہ ہی سہی راہول کوآر ایس ایس کی کالی کرتوتیں ملک کے سامنے بے نقاب کرنے کا موقع ضرور میسر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں کانگریس واحد سیکولر جماعت ہے جو تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس ملک کو تباہی کے دہانے پرلے جانے کے درپے ہے۔ ماضی میں ذات پات کے نظام کی بنیاد پر جس طرح دلتوں کو اپنی ٹھوکروں میں رکھنے کا رواج تھا ، آر ایس ایس اس ملک میں ایسا ہی ماحول بحال کرنا چاہتی ہے، لیکن وہ اپنے اس منصوبے میں کبھی کامیا ب ہو نہیں پائے گی۔ ملک کے ہر شعبہ میں آر ایس ایس کا دخل کافی حد تک بڑھ چکا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے نظام کو بدلا جائے تاکہ آر ایس ایس کا غلبہ ختم ہوسکے۔ انہوں نے اقلیتوں کے ساتھ دلتوں اور پسماندہ طبقات کے درمیان باہمی اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ تینوں طبقات اگر ایک ہوگئے تو ان کے اتحاد کو ختم کرنے کی طاقت کسی سیاسی تنظیم میں نہیں ہے۔ انہوںنے آواز دی کہ آج ملک کی اقلیتوں کو چاہئے کہ دلتوں اور پسماندہ طبقات کو اعتماد میں لے کر ان کے ساتھ رشتوں کو بڑھائیں اور ملک کو توڑنے کیلئے آر ایس ایس کی طرف سے جو سازش رچی جارہی ہے اسے ناکام کردیں۔ گجرات میں دلتوں پر حملوں اور اترپردیش کے ایک بی جے پی لیڈر کی طرف سے دلت رہنما مایاوتی کے متعلق نازیبا جملوں کو آر ایس ایس کی منووادی ذہنیت کی عکاس قرار دیتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس جہاں ملک میں دلتوں کو کچلنا چاہتی ہے ،وہیں جھوٹے مقدمات میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو پھنساکر انہیں دہشت زدہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ان طاقتوں کو ناکام بنانے کیلئے اگر ملک کے کمزور طبقات متحد ہوجائیں گے تو اقتدار پر سیکولر ذہن حکومت بحال ہوسکتی ہے۔ جس کے ذریعہ ملک اور ملک کے کمزور طبقات کی حفاظت کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آر ایس ایس اور اس کی ہمنوا تنظیمیں صرف مسلمانوں کی ہی دشمن نہیں ،بلکہ وہ نہیں چاہتیں کہ برہمنوں کے علاوہ کوئی اور طبقات سماج میں آگے بڑھے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈر سہیل محی الدین ، سہیل اور دیگر عمائدین موجود تھے۔
 


Share: